اک مسلسل عذاب ہے یارویعنی دل کامیاب ہے یارو اب کسی کو نہیں طلب میریہر طرف سے جواب ہے یارو اک غلط سانس کی بھی گنجائشیہاں کب دستیاب ہے یارو زندگی بیچ ایک صحرا...
Latest Articles
زندگی آدھی ہے، ادھوری ہےتیرا آنا بہت ضروری ہے سامنے تو ہے لمحہ لمحہ مرےاور زمیں آسماں کی دوری ہے کوئی منطق ، کوئی دلیل نہیںتو ضروری تو بس ضروری ہے جیسے قسمت پہ...
اپنے اندر جو ہیں شیطان یہ پالے میں نے اے مرے رب تو ذرا ان کو تو غارت کر دے حق و باطل میں نظر فرق مجھے صاف آئے نیک بس راہ چلوں ایسی تو فطرت کر دے میں جو شک کرتا...
وہ ہم کو دل میں رکھے گا یا دل سے اب نکالے گا اٹھے گا جب تلک پردہ تجسس مار ڈالے گا میں اکثر جانچنے کو یہ بس اپنا حق جتاتا ہوں کہاں تک بات مانے گا کہاں پر ہم کو...
اس مکاں کا مکین کیسے ہو کوئی تم سا حسین کیسے ہو زندگی تم نہیں ہو اب میری زندہ ہو کر یقین کیسے ہو جو نہ لکھا خیال میں تیرے شعر وہ دل نشین کیسے ہو ہو طلب میں جو...
مستقل ہو نہ ہو ، ادھار ملے دل کی حسرت کو کچھ قرار ملے دو گھڑی ہی سہی چلے آؤ غم کو پھر سے ذرا نکھار ملے ہم کہ سمجھے تھے خود کو ہی یکتا راہ میں ہم سے بے شمار ملے...
عمر اس راہ پر فنا کی ہے جس کے ہر موڑ نے دغا کی ہے یاد کر کر کے تلخ باتوں کو زندگی خود سے بے مزا کی ہے ایک تو لوگ نا قدر سارے اور اک ہم کہ بس وفا کی ہے پوچھنا...
آ بسے جلوے مری آنکھ میں سب محشر کے پر سدھرتے ہی نہیں طور دلِ مضطر کے لوگ ظاہر کی ہی فکروں میں گھلے جاتے ہیں کس نے دیکھے ہیں یہاں روگ مرے اندر کے نہ کوئی آس ،...
قصور کوئی زمانے، سماج کا کب تھا یہ بدنصیب ہی تیرے مزاج کا کب تھا تو خود ہی سوچ مخالف ہوا نہ کیسے ہو کہ میرا ایک عمل بھی رواج کا کب تھا یہی تو چاہا تھا بس سانس...