ساتھ جب دور نکل آتے ہیںلوگ مجبور نکل آتے ہیں
جہاں چھڑ جائے وفا کا قصہآپ مشہور نکل آتے ہیں
…………….. اتباف ابرک
ساتھ جب دور نکل آتے ہیںلوگ مجبور نکل آتے ہیں
جہاں چھڑ جائے وفا کا قصہآپ مشہور نکل آتے ہیں
…………….. اتباف ابرک
یہ معما آج تک کوئی سمجھ پایا نہیںبے وفائی ہر طرف ہے بیوفا کوئی نہیں مارا، لوٹا، چین چھینا، در بدر، رسوا کیایہ دہائی ہر طرف ہے بیوفا کوئی نہیں...
ملنا ہے اگر ہم سے تو پڑھ لیجئے ہم کوہم لوگ تری آنکھ کے پانی میں ملیں گے
………… .. اتباف ابرک
وہ لوگ جو کچھ روز جوانی میں ملیں گےہر شام وہ پھر تیری کہانی میں ملیں گے ڈھونڈو نہ ہمیں دنیا کی رنگین فضا میںہم لوگ کسی یاد پرانی میں ملیں گے حالات کی تپتی ہوئی...
آسائشوں ،آرام سے تو دور ہی رہنامزدور تو مزدور ہے، مزدور ہی رہنا بے رنگ سی اس دنیا کو رنگوں سے سجا کربے نام سا مرنے میں تو مشہور ہی رہنا اندھیر چراغوں تلے ہوتا...
میر کی ہم کو غزل لگتا ہےچاند تاروں کا بدل لگتا ہے میں کہ انبار مصائب کا ہوںہر مصیبت کا تو حل لگتا ہے ہم کو اک تیرے سوا دنیا کیباقی ہر شے میں خلل لگتا ہے تو ہی...
کوئی نسخہ نہ دوا دیتے ہیںتم سے پرہیز بتا دیتے ہیں کتنے سادہ ہیں مرے چارہ گردرد کچھ اور بڑھا دیتے ہیں ان کو کیا فکر دیا بجھتا ہےوہ ہیں غم خوار ہوا دیتے ہیں شہر...
اے خدا جب تو روبرو کرنااپنے بندے کو سرخرو کرنا تو ہے نزدیک میری شہ رگ سے کاش آ جائے گفتگو کرنا تیرے ہاتھوں میں فیصلے سارےکام میرا ہے جستجو کرنا چاک دامن...
ہچکیاں تو یہی بتاتی ہیںتو بھی ہم سے بچھڑ کے زندہ ہے
………………………. .. اتباف ابرک
تختہِ دار سے گزرتا ہوںروز میں ٹوٹتا ، بکھرتا ہوں میرے حصے وہ زندگی آئیجس کو جیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں کُل اثاثہ ہیں حسرتیں میریجن کا میں غم سے پیٹ بھرتا ہوں روز...
اک بات یہی سوچ کے سنتا نہیں دل کی کچھ اور نئے غم ہی نشانی میں ملیں گے
….. …………… اتباف ابرک