koi nukhsa na dua detay hain

کوئی نسخہ نہ دوا دیتے ہیں
تم سے پرہیز بتا دیتے ہیں
کتنے سادہ ہیں مرے چارہ گر
درد کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
ان کو کیا فکر دیا بجھتا ہے
وہ ہیں غم خوار ہوا دیتے ہیں
شہر آتا ہے مرے پُرسے کو
وہ نہ آتے جو شفا دیتے ہیں
جب بہلتا نہ کسی طور یہ دل
خود کو تیرا ہی دغا دیتے ہیں
رنگ بھرتا ہے تخیل میرا
اشک ظالم ہیں مٹا دیتے ہیں
پوچھوں رنگوں سے جو خواہش انکی
تیری تصویر بنا دیتے ہیں
ہم ہیں غالب کی طبیعت والے
جس پہ مٹتے ہیں مٹا دیتے ہیں
کون لکھتا ہے ہمیں خط ابرک
خود ہی لکھ لکھ کے جلا دیتے ہیں
………….. … اتباف ابرک