HAMAIN MALOOM HAI SARI HAQEEQAT

زمیں پر درد کا سایہ ہوا ہے
ہر اک چہرہ ہی گہنایا ہوا ہے
بتا کر نام ہم کو زندگی کا
گلے میں طوق پہنایا ہوا ہے
سمجھ لیجے کہ ہم کو زندگی نے
یہاں زندہ ہی دفنایا ہوا ہے
نہیں تھی چاہ جب تو میزباں کیوں
ہمیں مہمان بلوایا ہوا ہے
ہمیں معلوم ہے ساری حقیقت
مگر یہ دل کہ بس آیا ہوا ہے
نیا کچھ کب ہمارے واسطے ہے
ہر اک دھوکہ یہاں کھایا ہوا ہے
ہے عالم جاں کنی کا دنیا داری
کہ ہر اک شخص اکتایا ہوا ہے
کہاں مانے گا تیری بات یہ دل
کہ اک کافر کا منوایا ہوا ہے
یہ کیا سوغات ہے ابرک محبت
جسے دیکھو وہ ترسایا ہوا ہے
…………………………… اتباف ابرک