ہے موسم کی عادت گرجنا برسنا کہیں خوش کرے یہ کہیں آزمائے کوئی یاد کر کے کسے رو پڑے گا یہ سوچے نہ سمجھے برستا ہی جائے برستا ہے یکساں سبھی آنگنوں...
URDU GHAZALS
بارشوں کی دوستی پکے مکاں والوں سے ہےاور عداوت جو بھی ہے کچے مکاں والوں سے ہے شدتِ طوفاں ہے کیا، ہو کب محل کو یہ خبرسو ہمیں امید بس ڈوبے مکاں والوں سے ہے کاہے...
تجھ کو جب یاد نہیں رہتا میںکیسے برباد نہیں رہتا میں رونقیں ہیں جہاں کی جوبن پرایک آباد نہیں رہتا میں نہ قفس کوئی نہ صیاد ہے اب کیوں پھر آزاد نہیں رہتا میں...
یہ بھی لازم ہے وہ بھی لازم ہےکیسی مشکل میں ابن آدم ہے حادثہ حادثے میں ہے مدغم نت نیا روز ایک ماتم ہے کیا کوئی شخص مطمئن ہے یہاںہر کسی کو کسی کا ہی غم ہے...
ہار سے بھی امید لیتے ہیںجیتنے کی نوید لیتے ہیں زندگی زہر بھی ہے شہد بھی ہےہم پہ ہے کیا کشید لیتے ہیں کتنے احساس لفظ ہیں رکھتےہم ہی مطلب شدید لیتے ہیں خود...
سب کے حصے میں کئی بار ہے بٹ کر دیکھاکچھ نہ حاصل ہوا منظر سے بھی ہٹ کر دیکھا دور بیکار سا مبہم سا نظر آتا ہوں کتنا آئینوں سے ہم نے تو چمٹ کر دیکھا ہے...
زیست کا بھی ادب نہیں ہوتاآپ اپنا میں اب نہیں ہوتا عارضہ ہے عجیب یہ دل کاجب تو ہوتا ہے تب نہیں ہوتا یاد آتے ہیں غم میں اپنے سبغم بھی لیکن یہ کب نہیں ہوتا بھول...
پھر وہی اپنے خسارے جاناںپھر وہی چاہ، سنوارے جاناں پھر وہی جاگتی راتیں میریپھر وہی روگ تمہارے جاناں پھر وہی وقت کا بپھرا ساگرپھر وہی دور کنارے جاناں پھر وہی شمع...
آئینے میں نہ جسم و جاں دیکھوںجب میں دیکھوں وہاں دھواں دیکھوں اپنے اندر ہی جب نہیں ملتاپھر بھلا کیا یہاں وہاں دیکھوں سارے موسم ہیں بد گماں اتنےہوں بہاریں تو میں...
آنکھ تیرے سراب کون پڑھےخواب در خواب، خواب کون پڑھے ان گنت ہیں نقاب کون پڑھےکس کی نیت خراب کون پڑھے سب کو معلوم ہے کیا اپناپھر گناہ و ثواب کون پڑھے آئینے ہو چکے...