صرف کھنڈر ملے، مکیں نہ ملے وقت کو ہم سے، ہم نشیں نہ ملے جسے ملنا کبھی نہیں ہوتا ایسا کوئی کبھی کہیں نہ ملے تیرا ملنا جہاں جہاں ممکن صرف رستہ وہیں وہیں نہ ملے...
GHAZALS
ہم جو دنیا پہ مر گئے ہوتے سنگ و صحرا کدھر گئے ہوتے جینا آسان گر یہاں ہوتا کب کا یہ کام کر گئے ہوتے جو اِدھر کو گئے وہ سوچتے ہیں کاش ہم بھی اُدھر گئے ہوتے ہم کو...
دور بستی کہیں دل والے بسا بیٹھے ہیں ہم اسی موڑ پہ، ان پر ہی فدا بیٹھے ہیں وقت ساکن ہے یہاں کچھ بھی نہیں بدلا ہے ڈھونڈتے ڈھونڈتے بس خود کو گنوا بیٹھے ہیں اب...
علاوہ میرے ہر اک شخص نور نکلے گا میں جانتا ہوں مرا ہی قصور نکلے گا یہ خوب ہم سے زمانے نے ضد لگائی ہے ہوا نہ میرا جو اس کا ضرور نکلے گا خبر مجھے تھی یہ رستہ...
زخم اکتا کے کئی بار ہیں رونا بھولے دنیا، دنیا ہے یہ نشتر نہ چبھونا بھولے تیرنا ہم کو نہیں آئے گا جب یہ طے ہے آو منت کریں دریا سے ڈبونا بھولے ایسے مصروف ہوئے آج...
میں تو ہوں صرف قصہ خواں اس میں دنیا تیری ہے داستاں اس میں چاہے کوئی بھی دل ٹٹولو تم کوئی رہتا ہے نیم جاں اس میں کٹ رہا ہے شجر شجر یہ چمن کیسے غافل ہیں باغباں...
مختصر بات، بات کافی ہے اک ترا ساتھ، ساتھ کافی ہے جو گزر جائے تیرے پہلو میں ہم کو اتنی حیات کافی ہے میں ہوں تیرا، مرا وجود ہے تُو کُل یہی کائنات کافی ہے لاکھ...
یادوں کی بھیڑ میں بخوشی سنگسار ہے جو بھی ملا یہاں پہ وہی سوگوار ہے لگ کر گلے سے جس کے تو رویا ہے عمر بھر جانے وہ خود ہے غم یا ترا غم گسار ہے دل بھی ہمارا ہم سا...
اس محبت کے کرم سے پہلے خود کو جیتا تھا میں تم سے پہلے حسرت و یاس و الم سے پہلے دل یہ مغرور تھا غم سے پہلے چوٹ لازم ہے شفا یابی کو کون سمجھا ہے ستم سے پہلے تم...
پابہ زنجیر یا آزاد آئے جو بھی آئے وہی ناشاد آئے جس گلی سے ہو محبت کا گزر کب وہاں سے کوئی دل شاد آئے جان سے کم یہاں سودا نہ ہوا تمہیں شکوہ ہے کہ برباد آئے تم...