ہار سے بھی امید لیتے ہیںجیتنے کی نوید لیتے ہیں زندگی زہر بھی ہے شہد بھی ہےہم پہ ہے کیا کشید لیتے ہیں کتنے احساس لفظ ہیں رکھتےہم ہی مطلب شدید لیتے ہیں خود...
Latest Articles
سب کے حصے میں کئی بار ہے بٹ کر دیکھاکچھ نہ حاصل ہوا منظر سے بھی ہٹ کر دیکھا دور بیکار سا مبہم سا نظر آتا ہوں کتنا آئینوں سے ہم نے تو چمٹ کر دیکھا ہے...
مل نہ پائے جواب جیتے جیایسا مشکل سوال ہے جینا ساری بے کار غم گساری ہےزخم میرا مجھی کو ہے سینا دل میں میرے ہے کیا،خبر نہ جسےاس کو کیسے میں اب کہوں بینا یاد...
کیوں مرض لا دوا نہیں بنتامیری جب تو دوا نہیں بنتا سب کو اپنا بنا کے دیکھ لیاکوئی اپنا سدا نہیں بنتا فاصلے وقت یوِں سجاتا ہےتا ابد راستہ نہیں بنتا میں نبھاتا...
سب گناہ و حرام چلنے دوکہہ رہے ہیں نظام چلنے دو ضد ہے کیا وقت کو بدلنے کییونہی سب بے لگام چلنے دو بے کسی، بھوک اور مصیبت کاخوب ہے اہتمام چلنے دو اہلیت کیا ہے...
زیست کا بھی ادب نہیں ہوتاآپ اپنا میں اب نہیں ہوتا عارضہ ہے عجیب یہ دل کاجب تو ہوتا ہے تب نہیں ہوتا یاد آتے ہیں غم میں اپنے سبغم بھی لیکن یہ کب نہیں ہوتا بھول...
چند سانسیں خریدنے کیلئےزندگی روز بیچتا ہوں تجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
پھر وہی اپنے خسارے جاناںپھر وہی چاہ، سنوارے جاناں پھر وہی جاگتی راتیں میریپھر وہی روگ تمہارے جاناں پھر وہی وقت کا بپھرا ساگرپھر وہی دور کنارے جاناں پھر وہی شمع...
رستوں سے کیا گلہ ہے جو منزل یہاں نہیں جس پار تھا اترنا وہ ساحل یہاں نہیں مانا وہی ہے شہر، وہی بھیڑ بھاڑ ہےجس کو مری تلاش وہ محفل یہاں نہیں لازم ہمی...
اس سے پہلے کہ چھوڑ جاؤں تجھےزیست آ پھر سے آزماؤں تجھے تیری عادت ہے زخم دینے کیمیری خواہش ہے مسکراؤں تجھے موسمِ گل کو مات دینی ہےآ خزاؤں میں پھر ملاؤں تجھے جب...