Nahin bersain gay wo pahlay se sawan

بیاں سے ذکر تیرا جائے گا اب
سبھی کچھ اور لکھا جائے گا اب
تجھے خوابوں سے تو رخصت کیا ہے
خیالوں سے مٹایا جائے گا اب
ہے اپنى ذات پر تجھ کو بھرم جو
وہ مٹی میں ملایا جائے گا اب
کیا کتنوں کو تو نے در بدر ہے
تجھے در در رلایا جائے گا اب
کبھی تجھ کو بہاریں مانگتی تھیں
بیاباں میں بسایا جائے گا اب
نہیں برسیں گے وه پہلے سے ساون
تجھے بنجر اٹھایا جائے گا اب
جو تجھ سے ہار بیٹھے ہار بیٹھے
تجھے پل پل ہرایا جائے گا اب
نہ تیرا نام لیوا مل سکے گا
یوں نظروں سے گرایا جائے گا اب
ازل سے جو تماشائی رہا ہے
تماشا ، وہ بنایا جائے گا اب
وفا جو کر چکے سو کر چکے ہم
نہ دھوکہ اور کھایا جائے گا اب
یہ وعدہ ہے مرا تجھ سے محبت
سبق تجھ کو سکھایا جائے گا اب
ترا جو نام بھی لے گا، محبت
اسے سولی چڑھایا جائے گا اب
سفارش جو تری اس دل نے کی تو
اسے زندہ جلایا جائے گا اب
ہے تیرے بت کو توڑا اس یقیں سے
نہ کوئی بت بنایا جائے گا اب
محبت ختم تو مشکل ختم ہے
سو ابرک مسکرایا جائے گا اب
………………………… اتباف ابرک