GHARR NAHI HAI TOH ISSAY MAT KIJIYE

گر نہیں ہے تو اسے مت کیجے
یونہی ضائع نہ محبت کیجے
کیا دکھاوے کا تعلق رکھنا
اس سے بہتر ہے کہ نفرت کیجے
جو نہیں تیرا اسی کا ہونا
ہے حماقت نہ حماقت کیجے
مار ڈالے گی مروت ہم کو
ختم ہر اپنی عنایت کیجے
بے وفا ہو یا ہو مجبور کوئی
بہ خوشی ایسوں کو رخصت کیجے
جانے والوں کو دعا دے کے کہو
پھر سے آنے کی نہ زحمت کیجے
مانا مشکل ہے سنبھلنا دل کا
دل سے ہر گز نہ رعایت کیجے
دل کی فطرت ہے بغاوت کرنا
اب کہ اس دل سے بغاوت کیجے
ایک ہی شخص کو لکھے جانا
بند ابرک یہ بلاغت کیجے
اپنے حصے میں بھی کچھ رکھ لیجے
اب کہ ابرک جو محبت کیجے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک