اک مسلسل عذاب ہے یارو
یعنی دل کامیاب ہے یارو
اب کسی کو نہیں طلب میری
ہر طرف سے جواب ہے یارو
اک غلط سانس کی بھی گنجائش
یہاں کب دستیاب ہے یارو
زندگی بیچ ایک صحرا کے
کسی پیاسے کا خواب ہے یارو
پاس آ کر بدل ہی جاتا ہے
آدمی بھی سراب ہے یارو
ہم محبت سمجھ کے کرتے رہے
اور محبت عتاب ہے یارو
خواب دیکھا ہے آج اس نے مرا
آج دیکھا یہ خواب ہے یارو
وہ کہ پرواہ بھی نہ کرتا ہے
اپنا خانہ خراب ہے یارو
دل کا اندھا ہوں اور اندھے کو
دیا بھی آفتاب ہے یارو
وہ نہیں ہے تو فکر ہے کس کو
اور کیا دستیاب ہے یارو
خود کو کھنگالتا ہے جب ابرک
وہ ہی وہ، بے حساب ہے یارو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک