میں یہ سمجھا نیا مکیں آیاگھوم کر دل یہ پھر وہیں آیا آخری بار تم پہ آیا تھاپھر مرے ہاتھ دل نہیں آیا تب تلک دور جا چکا تھا میںجب تلک تم کو تھا یقیں آیا...
Latest Articles
ہاں بھی اب ہے، نہیں، نہیں بھی نہیںمیں نہیں ہوں کہیں، کہیں بھی نہیں حال احوال اب خدا جانےمیں تو اس جسم کا مکیں بھی نہیں آسمانوں کا ذکر کیا کیجےمیرے...
زندگی چار دن کی ہوتی ہےچار دن اس برس بھی نہ آئے
۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
Share with your friendsTweetWhatsApp
کہنے کی بات کب ہے یہ کرنے کی بات ہےدم عمر بھر کسی کا یہ بھرنے کی بات ہے ہم نے کیا تھا عشق یہ جینے کے واسطےکر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے ہے...
رات دن آسان ہوتے جارہے ہیںجب سے ہم انجان ہوتے جا رہے ہیں سانس تھے ہم جان تھے ہم زندگی تھےاب کدھر وہ دھیان ہوتے جا رہے ہیں کیا گلہ اب کیجئے اک...
بس ایک شخص کا ہی طلب گار ہو گیاآخر یہ دل بھی صاحبِ کردار ہو گیا جب سے لگا ہے تم سے کسی کام کا نہیںجی لٹ کے میرا اور بھی جی دار ہو گیا کتنی کرید تھی...
بیاں سے ذکر تیرا جائے گا ابسبھی کچھ اور لکھا جائے گا اب تجھے خوابوں سے تو رخصت کیا ہےخیالوں سے مٹایا جائے گا اب ہے اپنى ذات پر تجھ کو بھرم جووہ مٹی...
اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتےدل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے یہاں ملتی نہیں ہیں تعبیریںہاں مگر خواب ہیں حسیں ملتے ہم کو مانگا نہیں گیا دل سےکیسے ممکن...
اک مسلسل عذاب ہے یارویعنی دل کامیاب ہے یارو اب کسی کو نہیں طلب میریہر طرف سے جواب ہے یارو اک غلط سانس کی بھی گنجائشیہاں کب دستیاب ہے یارو زندگی بیچ...
زندگی آدھی ہے، ادھوری ہےتیرا آنا بہت ضروری ہے سامنے تو ہے لمحہ لمحہ مرےاور زمیں آسماں کی دوری ہے کوئی منطق ، کوئی دلیل نہیںتو ضروری تو بس ضروری ہے...