Tum bi ab wo apsra see kub rahi ho

رات دن آسان ہوتے جارہے ہیں
جب سے ہم انجان ہوتے جا رہے ہیں
سانس تھے ہم جان تھے ہم زندگی تھے
اب کدھر وہ دھیان ہوتے جا رہے ہیں
کیا گلہ اب کیجئے اک دوسرے سے
دل ہی بے ایمان ہوتے جا رہے ہیں
تم بھی اب وہ اپسرا سی کب رہی ہو
ہم بھی اب انسان ہوتے جا رہے ہیں
جسکو جو چاہے سمجھنا ہے سمجھ لے
اس قدر آسان ہوتے جا رہے ہیں
دیکھ ہم کو واپسی کے راستوں پر
راستے حیران ہوتے جا رہے ہیں
غم الم، تنہائیاں وہ رت جگے سب
میرے بن ویران ہوتے جا رہے ہیں
ہم نے سوچا تھا بہت مشکل ہے جینا
خود بہ خود سامان ہوتے جا رہے ہیں
اس طرح آزاد ہیں اب سب فضائیں
قید خود زندان ہوتے جا رہے ہیں
ہم ترے بن آج یوں زندہ ہیں ابرک
زندگی کی جان ہوتے جا رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک