یہ بھی لازم ہے وہ بھی لازم ہےکیسی مشکل میں ابن آدم ہے حادثہ حادثے میں ہے مدغم نت نیا روز ایک ماتم ہے کیا کوئی شخص مطمئن ہے یہاںہر کسی کو کسی کا ہی غم ہے...
Author - Atbaf Abrak (Aftab Akbar)
کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئیراہ اندھی ہوئی طویل ہوئی ساری دنیا ہی ہو گئی منصف کیا محبت مری وکیل ہوئی چاہئے تو کہ تجھ پہ مرتے ہیں سوچئے یہ کوئی دلیل...
ہار سے بھی امید لیتے ہیںجیتنے کی نوید لیتے ہیں زندگی زہر بھی ہے شہد بھی ہےہم پہ ہے کیا کشید لیتے ہیں کتنے احساس لفظ ہیں رکھتےہم ہی مطلب شدید لیتے ہیں خود...
سب کے حصے میں کئی بار ہے بٹ کر دیکھاکچھ نہ حاصل ہوا منظر سے بھی ہٹ کر دیکھا دور بیکار سا مبہم سا نظر آتا ہوں کتنا آئینوں سے ہم نے تو چمٹ کر دیکھا ہے...
مل نہ پائے جواب جیتے جیایسا مشکل سوال ہے جینا ساری بے کار غم گساری ہےزخم میرا مجھی کو ہے سینا دل میں میرے ہے کیا،خبر نہ جسےاس کو کیسے میں اب کہوں بینا یاد...
کیوں مرض لا دوا نہیں بنتامیری جب تو دوا نہیں بنتا سب کو اپنا بنا کے دیکھ لیاکوئی اپنا سدا نہیں بنتا فاصلے وقت یوِں سجاتا ہےتا ابد راستہ نہیں بنتا میں نبھاتا...
سب گناہ و حرام چلنے دوکہہ رہے ہیں نظام چلنے دو ضد ہے کیا وقت کو بدلنے کییونہی سب بے لگام چلنے دو بے کسی، بھوک اور مصیبت کاخوب ہے اہتمام چلنے دو اہلیت کیا ہے...
زیست کا بھی ادب نہیں ہوتاآپ اپنا میں اب نہیں ہوتا عارضہ ہے عجیب یہ دل کاجب تو ہوتا ہے تب نہیں ہوتا یاد آتے ہیں غم میں اپنے سبغم بھی لیکن یہ کب نہیں ہوتا بھول...
چند سانسیں خریدنے کیلئےزندگی روز بیچتا ہوں تجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
پھر وہی اپنے خسارے جاناںپھر وہی چاہ، سنوارے جاناں پھر وہی جاگتی راتیں میریپھر وہی روگ تمہارے جاناں پھر وہی وقت کا بپھرا ساگرپھر وہی دور کنارے جاناں پھر وہی شمع...