وہ ہم کو دل میں رکھے گا یا دل سے اب نکالے گا اٹھے گا جب تلک پردہ تجسس مار ڈالے گا میں اکثر جانچنے کو یہ بس اپنا حق جتاتا ہوں کہاں تک بات مانے گا کہاں پر ہم کو...
Latest Articles
اس مکاں کا مکین کیسے ہو کوئی تم سا حسین کیسے ہو زندگی تم نہیں ہو اب میری زندہ ہو کر یقین کیسے ہو جو نہ لکھا خیال میں تیرے شعر وہ دل نشین کیسے ہو ہو طلب میں جو...
مستقل ہو نہ ہو ، ادھار ملے دل کی حسرت کو کچھ قرار ملے دو گھڑی ہی سہی چلے آؤ غم کو پھر سے ذرا نکھار ملے ہم کہ سمجھے تھے خود کو ہی یکتا راہ میں ہم سے بے شمار ملے...
عمر اس راہ پر فنا کی ہے جس کے ہر موڑ نے دغا کی ہے یاد کر کر کے تلخ باتوں کو زندگی خود سے بے مزا کی ہے ایک تو لوگ نا قدر سارے اور اک ہم کہ بس وفا کی ہے پوچھنا...
آ بسے جلوے مری آنکھ میں سب محشر کے پر سدھرتے ہی نہیں طور دلِ مضطر کے لوگ ظاہر کی ہی فکروں میں گھلے جاتے ہیں کس نے دیکھے ہیں یہاں روگ مرے اندر کے نہ کوئی آس ،...
قصور کوئی زمانے، سماج کا کب تھا یہ بدنصیب ہی تیرے مزاج کا کب تھا تو خود ہی سوچ مخالف ہوا نہ کیسے ہو کہ میرا ایک عمل بھی رواج کا کب تھا یہی تو چاہا تھا بس سانس...
جو نہ ہوتا ہے وہ دکھاتا ہوں اپنے کرتوت سب چھپاتا ہوں دل ہی دل خوب مسکراتا ہوں خود کو خادم میں جب بتاتا ہوں سیہ لگنے لگے سفید مرا بات اس طور سے گھماتا ہوں روپ...
ابھی آنکھوں میں ہے وہی منظر
ابھی ہیبت بھی دل پہ طاری ہے
بارشیں موڑ لو مرے گھر سے
ابھی برسات پچھلی جاری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک
وہی قصہ پرانا ہے تو کیا لکھنا لکھانا ہے مری کٹیا ٹپکتی ہے ترا موسم سہانا ہے یہاں آنسو برستے ہیں وہاں ہنسنا ہنسانا ہے کرم کر آسماں والے کہاں تک آزمانا ہے میں وہ...
جینے کے ان کے ساتھ بہانے چلے گئے اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے کرنا یہاں پہ کیا...