phir se aya chanao hai abrak

جو نہ ہوتا ہے وہ دکھاتا ہوں
اپنے کرتوت سب چھپاتا ہوں
دل ہی دل خوب مسکراتا ہوں
خود کو خادم میں جب بتاتا ہوں
سیہ لگنے لگے سفید مرا
بات اس طور سے گھماتا ہوں
روپ لیڈر کا پر لٹیرا ہوں
بس نقابوں میں سج کے آتا ہوں
لوٹتا ہوں میں اس صفائی سے
چور کا شور خود مچاتا ہوں
جب بھی آئیں چناو کی گھڑیاں
شعبدہ بازیاں دکھاتا ہوں
جینا مشکل ہے اقتدار بنا
سو میں ہر داو آزماتا ہوں
عزتیں ووٹ کو یوں دیتا ہوں
ووٹ کی قیمتیں لگاتا ہوں
زور سے، مال سے، خرید کے سب
پھر کئی سال میں کماتا ہوں
ہے یہ جمہور کھیل میرے لئے
ہر اناڑی سے جیت جاتا ہو ں
میرا ہتھیار ہے سیاست یہ
بھائی بھائی سے میں لڑاتا ہوں
گویا نعرے سبھی پرانے ہیں
نئے سُر تال بس لگاتا ہوں
صرف بھاشن ہیں میرے سب وعدے
جیت کر سب میں بھول جاتا ہوں
پُر یقیں ہے نظام بوسیدہ
جیتے کوئی بھی میں ہی آتا ہوں
یہاں جمہور ہو یا آمر ہو
میں ہی سب ڈوریاں ہلاتا ہوں
پھر سے آیا چناو ہے ابرک
چلو پھر ووٹ آزماتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔