دعوی نہیں، امید نہیں، رکھتے یقیں ہیںہم پھر سے اسی کوچہِِ فانی میں ملیں گے
…………… … اتباف ابرک
دعوی نہیں، امید نہیں، رکھتے یقیں ہیںہم پھر سے اسی کوچہِِ فانی میں ملیں گے
…………… … اتباف ابرک
پوری میں اپنی بات کروں مختصر کروںدل کا تو ہے خیال کہ میں عمر بھر کروں پاتا ہے ساتھ کون ترے منزلیں کبھیآوارگی، میں پھر بھی تجھے ہمسفر کروں کس بے رخی سی ہم کو...
جو تم چاہتے ہو وہی چاہتا ہوںخوشی بس تری ہی خوشی چاہتا ہوں ابھی پاس آؤ ابھی چاہتا ہوںمیں پھر فاصلوں میں کمی چاہتا ہوں یہ تم سے ملاقات ہے اک بہانہوجہ جینے...
زمیں پر درد کا سایہ ہوا ہےہر اک چہرہ ہی گہنایا ہوا ہے بتا کر نام ہم کو زندگی کاگلے میں طوق پہنایا ہوا ہے سمجھ لیجے کہ ہم کو زندگی نےیہاں زندہ ہی دفنایا ہوا ہے...
اک اُسی کو دھیاں نہیں ہوتاجس کے بن یہ جہاں نہیں ہوتا اس محبت میں یہ خرابی ہےجو جہاں ہے وہاں نہیں ہوتا ڈھونڈھئے گا کہاں کہاں اس کوجانے والا کہاں نہیں ہوتا آگ...
اک مسلسل سے امتحان میں ہوںجب سے رب میں ترے جہان میں ہوں صرف اتنا سا ہے قصور مرامیں نہیں وہ ہوں جس گمان میں ہوں کون پہنچا ہے آسمانوں تکایک ضدی سی بس اڑان میں...
سارے پردے گریں دیدار تلک پہنچوں میںاے مقابل ترے کردار تلک پہنچوں میں دنیا والے مجھے عزت کی نظر سے دیکھیںکتنا گر جاوں کہ معیار تلک پہنچوں میں تب تلک سایہ...
یقیں تجھ پر خدا ہے اور بھروسہ ہے جوانوں پرکوئی در پیش مشکل ہو نتیجہ، کامرانی ہے
۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
(نظم)محبت چھوڑ دو کرنا….۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت ہی نہیں لازم نبھانا بھی ضروری ہے اگر ایسا نہیں ممکنمحبت چھوڑ دو کرنا محبت تب ہی...
گر نہیں ہے تو اسے مت کیجےیونہی ضائع نہ محبت کیجے کیا دکھاوے کا تعلق رکھنااس سے بہتر ہے کہ نفرت کیجے جو نہیں تیرا اسی کا ہوناہے حماقت نہ حماقت کیجے مار ڈالے گی...