یہ بھی لازم ہے وہ بھی لازم ہےکیسی مشکل میں ابن آدم ہے حادثہ حادثے میں ہے مدغم نت نیا روز ایک ماتم ہے کیا کوئی شخص مطمئن ہے یہاںہر کسی کو کسی کا ہی غم ہے جو مرے پاس وہ نہ چاہوں میںجو نہیں پاس بس وہی کم ہے کوئی مشکل نہیں، یہ مشکل ہےاور مشکل ہی اس کا مرہم ہے اور تو اور شکوہ ہے رب سےیہ...
Layout A (with pagination)
کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئیراہ اندھی ہوئی طویل ہوئی ساری دنیا ہی ہو گئی منصف کیا محبت مری وکیل ہوئی چاہئے تو کہ تجھ پہ مرتے ہیں سوچئے یہ کوئی دلیل ہوئی تیرے جانے سے چلو یہ تو ہوامختصر زندگی طویل ہوئی ہم کو راس آ گئی محبت اکخلق یہ سو طرح ذلیل ہوئی ہے غنیمت کے ساتھ سایہ ہےچلو اک شے...
ہار سے بھی امید لیتے ہیںجیتنے کی نوید لیتے ہیں زندگی زہر بھی ہے شہد بھی ہےہم پہ ہے کیا کشید لیتے ہیں کتنے احساس لفظ ہیں رکھتےہم ہی مطلب شدید لیتے ہیں خود کو مہنگا کیا بہت لیکنلوگ پھر بھی خرید لیتے ہیں غم گساری نہ تو سمجھ لیناسب یہ مخبر ہیں، بھید لیتے ہیں اپنے وعدوں سے مکر ہیں...
سب کے حصے میں کئی بار ہے بٹ کر دیکھاکچھ نہ حاصل ہوا منظر سے بھی ہٹ کر دیکھا دور بیکار سا مبہم سا نظر آتا ہوں کتنا آئینوں سے ہم نے تو چمٹ کر دیکھا ہے مسلسل مرے سر دھوپ کسی صحرا سیلاکھ دیواروں کے سائے سے لپٹ کر دیکھا فرق ہونے سے نہ ہونے سے مرے کچھ بھی نہیںبار ہا ہم نے کہانی میں...
مل نہ پائے جواب جیتے جیایسا مشکل سوال ہے جینا
ساری بے کار غم گساری ہےزخم میرا مجھی کو ہے سینا
دل میں میرے ہے کیا،خبر نہ جسےاس کو کیسے میں اب کہوں بینا
یاد پیالہ ہے اک سمندر سااور اسے گھونٹ گھونٹ ہے پینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک
Share with your friendsTweetWhatsApp