یہ بھی لازم ہے وہ بھی لازم ہےکیسی مشکل میں ابن آدم ہے حادثہ حادثے میں ہے مدغم نت نیا روز ایک ماتم ہے کیا کوئی شخص مطمئن ہے یہاںہر کسی کو کسی کا...
Latest Articles
کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئیراہ اندھی ہوئی طویل ہوئی ساری دنیا ہی ہو گئی منصف کیا محبت مری وکیل ہوئی چاہئے تو کہ تجھ پہ مرتے ہیں سوچئے یہ...
ہار سے بھی امید لیتے ہیںجیتنے کی نوید لیتے ہیں زندگی زہر بھی ہے شہد بھی ہےہم پہ ہے کیا کشید لیتے ہیں کتنے احساس لفظ ہیں رکھتےہم ہی مطلب شدید...
سب کے حصے میں کئی بار ہے بٹ کر دیکھاکچھ نہ حاصل ہوا منظر سے بھی ہٹ کر دیکھا دور بیکار سا مبہم سا نظر آتا ہوں کتنا آئینوں سے ہم نے تو چمٹ کر...
مل نہ پائے جواب جیتے جیایسا مشکل سوال ہے جینا ساری بے کار غم گساری ہےزخم میرا مجھی کو ہے سینا دل میں میرے ہے کیا،خبر نہ جسےاس کو کیسے میں اب کہوں...
کیوں مرض لا دوا نہیں بنتامیری جب تو دوا نہیں بنتا سب کو اپنا بنا کے دیکھ لیاکوئی اپنا سدا نہیں بنتا فاصلے وقت یوِں سجاتا ہےتا ابد راستہ نہیں بنتا میں...
سب گناہ و حرام چلنے دوکہہ رہے ہیں نظام چلنے دو ضد ہے کیا وقت کو بدلنے کییونہی سب بے لگام چلنے دو بے کسی، بھوک اور مصیبت کاخوب ہے اہتمام چلنے دو اہلیت...
زیست کا بھی ادب نہیں ہوتاآپ اپنا میں اب نہیں ہوتا عارضہ ہے عجیب یہ دل کاجب تو ہوتا ہے تب نہیں ہوتا یاد آتے ہیں غم میں اپنے سبغم بھی لیکن یہ کب نہیں...
چند سانسیں خریدنے کیلئےزندگی روز بیچتا ہوں تجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
Share with your friendsTweetWhatsApp
پھر وہی اپنے خسارے جاناںپھر وہی چاہ، سنوارے جاناں پھر وہی جاگتی راتیں میریپھر وہی روگ تمہارے جاناں پھر وہی وقت کا بپھرا ساگرپھر وہی دور کنارے جاناں...