بس طلب چائے کی پیالی ہے
ہم سا بھی کب کوئی سوالی ہے
ایک بس چاہ اور چائے ہے
باقی ہر شے تو اب گنوا لی ہے
اس محبت کی اور چائے کی
کب کسی چیز نے جگہ لی ہے
بے وفائی یوں کی ہے چائے سے
ایک رکھی تو اک اٹھا لی ہے
لاکھ دیکھیں ہیں چائے خانے پر
نہ وہ ساقی نہ وہ پیالی ہے
اپنی ہر پیاس ہم نے تو ابرک
اپنی چائے میں ہی بجھا لی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک