ہے موسم کی عادت گرجنا برسنا کہیں خوش کرے یہ کہیں آزمائے کوئی یاد کر کے کسے رو پڑے گا یہ سوچے نہ سمجھے برستا ہی جائے برستا ہے یکساں سبھی...
Layout C (with load more button)
بارشوں کی دوستی پکے مکاں والوں سے ہےاور عداوت جو بھی ہے کچے مکاں والوں سے ہے شدتِ طوفاں ہے کیا، ہو کب محل کو یہ خبرسو ہمیں امید بس ڈوبے مکاں والوں سے...
زندگی میں ذرا مزا ناں تھاجب ترا حادثہ ہوا ناں تھا تو نے دیکھا ہے مجھ کو بکھرے ہوئےمیں تصادم زدہ سدا ناں تھا میں ہوں وہ موڑ جو کہ رستوں سےروز ہو کر...
نہ دن ہیں اپنے نہ رات اپنینہ ذات اب ہے یہ ذات اپنی وہ آئے، بیٹھے ، اٹھے، گئے وہتھی مختصر کیا حیات اپنی تھی گفتگو سب نظر نظر میں تو کیا چھپاتا...
تجھ کو جب یاد نہیں رہتا میںکیسے برباد نہیں رہتا میں رونقیں ہیں جہاں کی جوبن پرایک آباد نہیں رہتا میں نہ قفس کوئی نہ صیاد ہے اب کیوں پھر آزاد...
تم سے صرفِ نظر کیا ہم نےدور خود سے سفر کیا ہم نے جب سے نکلے ہیں تیری گلیوں سےتیری یادوں کو گھر کیا ہم نے منزلیں خود سے دور کرنے کوراہ کو دربدر کیا ہم...