میں تو ہوں صرف قصہ خواں اس میں دنیا تیری ہے داستاں اس میں چاہے کوئی بھی دل ٹٹولو تم کوئی رہتا ہے نیم جاں اس میں کٹ رہا ہے شجر شجر یہ چمن کیسے غافل...
Layout C (with load more button)
مختصر بات، بات کافی ہے اک ترا ساتھ، ساتھ کافی ہے جو گزر جائے تیرے پہلو میں ہم کو اتنی حیات کافی ہے میں ہوں تیرا، مرا وجود ہے تُو کُل یہی کائنات کافی...
یادوں کی بھیڑ میں بخوشی سنگسار ہے جو بھی ملا یہاں پہ وہی سوگوار ہے لگ کر گلے سے جس کے تو رویا ہے عمر بھر جانے وہ خود ہے غم یا ترا غم گسار ہے دل بھی...
اس محبت کے کرم سے پہلے خود کو جیتا تھا میں تم سے پہلے حسرت و یاس و الم سے پہلے دل یہ مغرور تھا غم سے پہلے چوٹ لازم ہے شفا یابی کو کون سمجھا ہے ستم سے...
پابہ زنجیر یا آزاد آئے جو بھی آئے وہی ناشاد آئے جس گلی سے ہو محبت کا گزر کب وہاں سے کوئی دل شاد آئے جان سے کم یہاں سودا نہ ہوا تمہیں شکوہ ہے کہ برباد...
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا توڑ کر تعلق میں، در کھلے...