زخم اکتا کے کئی بار ہیں رونا بھولے دنیا، دنیا ہے یہ نشتر نہ چبھونا بھولے تیرنا ہم کو نہیں آئے گا جب یہ طے ہے آو منت کریں دریا سے ڈبونا بھولے ایسے مصروف ہوئے آج سبھی گھر کے مکیں جہاں رکھا تھا مجھے گھر کا وہ کونا بھولے ایک سے ایک لبھانے کو ہے بازار میں شے پھر کوئی کیسے نہیں ٹوٹا کھلونا...
Layout A (with pagination)
میں تو ہوں صرف قصہ خواں اس میں دنیا تیری ہے داستاں اس میں چاہے کوئی بھی دل ٹٹولو تم کوئی رہتا ہے نیم جاں اس میں کٹ رہا ہے شجر شجر یہ چمن کیسے غافل ہیں باغباں اس میں کبھی محفل تھی غم گساروں کی آج رہتے ہیں بدگماں اس میں خود جہاں دے گا آندھیوں کو خبر تم بناو تو آشیاں اس میں ہر تعلق ہے ناو...
مختصر بات، بات کافی ہے اک ترا ساتھ، ساتھ کافی ہے جو گزر جائے تیرے پہلو میں ہم کو اتنی حیات کافی ہے میں ہوں تیرا، مرا وجود ہے تُو کُل یہی کائنات کافی ہے لاکھ کیجے مگر محبت میں کب کوئی احتیاط کافی ہے ہمیں ہم سے کیا ہے پھر ہم تم یہ جہاں بے ثبات کافی ہے اب نہیں کوئی جیتنے میں نشہ تم سے پائی...
یادوں کی بھیڑ میں بخوشی سنگسار ہے جو بھی ملا یہاں پہ وہی سوگوار ہے لگ کر گلے سے جس کے تو رویا ہے عمر بھر جانے وہ خود ہے غم یا ترا غم گسار ہے دل بھی ہمارا ہم سا ہی سادہ ہے بے زباں ٹوٹا ہزار بار مگر برقرار ہے وہ اور خیال ان کا ہی اب آس پاس ہے کیا خوب زندگی میں مری اختصار ہے اب یاد کیا دلاتے...
اس محبت کے کرم سے پہلے خود کو جیتا تھا میں تم سے پہلے حسرت و یاس و الم سے پہلے دل یہ مغرور تھا غم سے پہلے چوٹ لازم ہے شفا یابی کو کون سمجھا ہے ستم سے پہلے تم کو جانا تو ہم نے جانا تم بھی پتھر ہو صنم سے پہلے جانے والوں کو بھلا روکئے کیا دل یہ اٹھتے ہیں قدم سے پہلے ہم بھی مشہور ہوئے بعد ترے...