تجھ کو جب یاد نہیں رہتا میںکیسے برباد نہیں رہتا میں رونقیں ہیں جہاں کی جوبن پرایک آباد نہیں رہتا میں نہ قفس کوئی نہ صیاد ہے اب کیوں پھر آزاد نہیں رہتا میں...
Layout B1 (with infinite scroll)
تم سے صرفِ نظر کیا ہم نےدور خود سے سفر کیا ہم نے جب سے نکلے ہیں تیری گلیوں سےتیری یادوں کو گھر کیا ہم نے منزلیں خود سے دور کرنے کوراہ کو دربدر کیا ہم نے نہ اثر...
یہ بھی لازم ہے وہ بھی لازم ہےکیسی مشکل میں ابن آدم ہے حادثہ حادثے میں ہے مدغم نت نیا روز ایک ماتم ہے کیا کوئی شخص مطمئن ہے یہاںہر کسی کو کسی کا ہی غم ہے...
کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئیراہ اندھی ہوئی طویل ہوئی ساری دنیا ہی ہو گئی منصف کیا محبت مری وکیل ہوئی چاہئے تو کہ تجھ پہ مرتے ہیں سوچئے یہ کوئی دلیل...