ایسی ہمت نہ اب عطا کیجےجو کہے، جائیے خطا کیجے گر نباہیں گے تو ، ملا کیجےراہ ورنہ یہیں جدا کیجے اس کو منزل نہیں کہا کرتےروز جس کو بدل لیا کیجے موسمی شے نہیں...
Layout B1 (with infinite scroll)
بکھرتے رابطوں کا ہے، بچھڑتے راستوں کا ہےدسمبر نام ہے جس کا مہینہ حادثوں کا ہے کہیں ہے آس کا بادل کہیں یادوں کی بوندیں ہیںمچلتی خواہشوں کا ہے ، یہ موسم بارشوں...
میں یہ سمجھا نیا مکیں آیاگھوم کر دل یہ پھر وہیں آیا آخری بار تم پہ آیا تھاپھر مرے ہاتھ دل نہیں آیا تب تلک دور جا چکا تھا میںجب تلک تم کو تھا یقیں آیا اک تجسس...
ہاں بھی اب ہے، نہیں، نہیں بھی نہیںمیں نہیں ہوں کہیں، کہیں بھی نہیں حال احوال اب خدا جانےمیں تو اس جسم کا مکیں بھی نہیں آسمانوں کا ذکر کیا کیجےمیرے پیروں تلے...