رستوں سے کیا گلہ ہے جو منزل یہاں نہیں جس پار تھا اترنا وہ ساحل یہاں نہیں مانا وہی ہے شہر، وہی بھیڑ بھاڑ ہےجس کو مری تلاش وہ محفل یہاں نہیں لازم ہمی...
Layout B1 (with infinite scroll)
اس سے پہلے کہ چھوڑ جاؤں تجھےزیست آ پھر سے آزماؤں تجھے تیری عادت ہے زخم دینے کیمیری خواہش ہے مسکراؤں تجھے موسمِ گل کو مات دینی ہےآ خزاؤں میں پھر ملاؤں تجھے جب...
آئینے میں نہ جسم و جاں دیکھوںجب میں دیکھوں وہاں دھواں دیکھوں اپنے اندر ہی جب نہیں ملتاپھر بھلا کیا یہاں وہاں دیکھوں سارے موسم ہیں بد گماں اتنےہوں بہاریں تو میں...
گر نہیں ہے تو اسے مت کیجےیونہی ضائع نہ محبت کیجے کیا دکھاوے کا تعلق رکھنااس سے بہتر ہے کہ نفرت کیجے جو نہیں تیرا اسی کا ہوناہے حماقت نہ حماقت کیجے مار ڈالے گی...