وہی قصہ پرانا ہے تو کیا لکھنا لکھانا ہے مری کٹیا ٹپکتی ہے ترا موسم سہانا ہے یہاں آنسو برستے ہیں وہاں ہنسنا ہنسانا ہے کرم کر آسماں والے کہاں تک آزمانا ہے میں وہ کشتی ہوں کاغذ کی جسے اب ڈوب جانا ہے اتر جائے گا جب پانی مجھے گھر یاد آنا ہے اے بارش بے وفا ہو جا کہ اب مشکل نبھانا ہے...
Layout A (with pagination)
جینے کے ان کے ساتھ بہانے چلے گئے اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے کرنا یہاں پہ کیا تھا، مگر کر رہے ہیں کیا ہم کیا کریں کہ اپنے سیانے چلے گئے جو پاس تھے تو قصہ بھی کیا دلفریب تھا کھولی جو اب کتاب فسانے چلے گئے رونق...
اک اسی بات کا تو رونا ہے
چاہئے وہ کہ جو نہیں ملتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک
Share with your friendsTweetWhatsApp
بخش دیتا ہے وہ خطاؤں کو ہاتھ اٹھتے ہیں جب دعاؤں کو دل سے گرتا ہوں جب میں سجدوں میں دور کرتا ہے سب بلاؤں کو میں پرندہ ہوں تھک بھی جاتا ہوں پر لگاتا ہے وہ فضاؤں کو یہ عطا ہے, یہ اُس کی رحمت ہے میں مُسخّر کروں خلاؤں کو وقت کی سختیوں کو ٹالے وہ وہی لاتا ہے دھوپ چھاؤں کو بس اک اللہ ہمیں بہت...
(اک نظم ……… امید پیہم کے نام) ارے ناداں! امید قائم رکھ اب بہاروں کو لوٹ آنا ہے خود اجاڑا ہے جو چمن ہم نے اسے گلزار پھر بنانا ہے گل ہیں اب جو چراغ راہوں کے انہیں منزل تلک جلانا ہے جو لہو رنگ سارے قصے ہیں انہیں خوشبو سے پھر لکھانا ہے قول اور فعل ایک سے کر کے جو کہا، کر کے...