کتنے ہیں خوش نصیب تجھے مانتے ہیں رب
کتنے ہیں بد نصیب تری مانتے نہیں
۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
Share with your friendsTweetWhatsApp
Layout C (with load more button)
معجزہ بار بار تھوڑی ہے زندگی کوئے یار تھوڑی ہے شور ہے، آپ کان مت دھرنا آہ میری ، پکار تھوڑی ہے جن کے بچھڑے سے لوگ مرتے ہیں ان میں اپنا شمار تھوڑی ہے...
دلیلوں سے جہاں ہر بات ہو گی وہاں اس دل کی کیا اوقات ہو گی کوئی اس دل سے اب پردہ اٹھا دے وگرنہ طے ہے ہم کو مات ہو گی مری آنکھوں میں رکھ دو لاکھ سورج...
جب سے ہم پر نگاہِ ناز نہیں سُر میں دنیا کا کوئی ساز نہیں اپنے کہنے میں ساری دنیا ہے ایک بس تم سے ساز باز نہیں بانٹتا کون ہے فقیروں میں یہ محبت کوئی...
ہوا کے دوش پر اب تک دہائی دیتی ہیںپرانی دستکیں اب تک سنائی دیتی ہیںقفس کو توڑنے کی جستجو میں گزری ہے وہ بیتی گھڑیاں مگر کب رہائی دیتی ہیں نکل تو سکتا...
صرف کھنڈر ملے، مکیں نہ ملے وقت کو ہم سے، ہم نشیں نہ ملے جسے ملنا کبھی نہیں ہوتا ایسا کوئی کبھی کہیں نہ ملے تیرا ملنا جہاں جہاں ممکن صرف رستہ وہیں...