آ بسے جلوے مری آنکھ میں سب محشر کے پر سدھرتے ہی نہیں طور دلِ مضطر کے لوگ ظاہر کی ہی فکروں میں گھلے جاتے ہیں کس نے دیکھے ہیں یہاں روگ مرے اندر کے نہ...
Layout C (with load more button)
قصور کوئی زمانے، سماج کا کب تھا یہ بدنصیب ہی تیرے مزاج کا کب تھا تو خود ہی سوچ مخالف ہوا نہ کیسے ہو کہ میرا ایک عمل بھی رواج کا کب تھا یہی تو چاہا...
جو نہ ہوتا ہے وہ دکھاتا ہوں اپنے کرتوت سب چھپاتا ہوں دل ہی دل خوب مسکراتا ہوں خود کو خادم میں جب بتاتا ہوں سیہ لگنے لگے سفید مرا بات اس طور سے گھماتا...
ابھی آنکھوں میں ہے وہی منظر ابھی ہیبت بھی دل پہ طاری ہے بارشیں موڑ لو مرے گھر سے ابھی برسات پچھلی جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف...
وہی قصہ پرانا ہے تو کیا لکھنا لکھانا ہے مری کٹیا ٹپکتی ہے ترا موسم سہانا ہے یہاں آنسو برستے ہیں وہاں ہنسنا ہنسانا ہے کرم کر آسماں والے کہاں تک آزمانا...
جینے کے ان کے ساتھ بہانے چلے گئے اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے کرنا یہاں...