ہے موسم کی عادت گرجنا برسنا کہیں خوش کرے یہ کہیں آزمائے کوئی یاد کر کے کسے رو پڑے گا یہ سوچے نہ سمجھے برستا ہی جائے برستا ہے یکساں سبھی آنگنوں...
Layout B1 (with infinite scroll)
بارشوں کی دوستی پکے مکاں والوں سے ہےاور عداوت جو بھی ہے کچے مکاں والوں سے ہے شدتِ طوفاں ہے کیا، ہو کب محل کو یہ خبرسو ہمیں امید بس ڈوبے مکاں والوں سے ہے کاہے...
زندگی میں ذرا مزا ناں تھاجب ترا حادثہ ہوا ناں تھا تو نے دیکھا ہے مجھ کو بکھرے ہوئےمیں تصادم زدہ سدا ناں تھا میں ہوں وہ موڑ جو کہ رستوں سےروز ہو کر جدا ، جدا...
نہ دن ہیں اپنے نہ رات اپنینہ ذات اب ہے یہ ذات اپنی وہ آئے، بیٹھے ، اٹھے، گئے وہتھی مختصر کیا حیات اپنی تھی گفتگو سب نظر نظر میں تو کیا چھپاتا میں بات اپنی...