پابہ زنجیر یا آزاد آئے جو بھی آئے وہی ناشاد آئے جس گلی سے ہو محبت کا گزر کب وہاں سے کوئی دل شاد آئے جان سے کم یہاں سودا نہ ہوا تمہیں شکوہ ہے کہ برباد آئے تم بسا بیٹھے ہو صحرا گھر میں پھر نظر کیسے وہ آباد آئے کچھ نیا درد , نیا گھاؤ ہو کیوں ہر اک آہ پہ تم یاد آئے بس اسی ڈر سے ہوں محفل میں...
Layout A (with pagination)
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا توڑ کر تعلق میں، در کھلے بھی رکھتا ہوں موسموں کی گردش سے میں ہوں اب نکل آیا یاد پر خزاؤں کے حادثے بھی رکھتا ہوں خود کو ہے اگر بدلا وقت کے مطابق تو وقت کو بدلنے کے...