یادوں کی بھیڑ میں بخوشی سنگسار ہے جو بھی ملا یہاں پہ وہی سوگوار ہے لگ کر گلے سے جس کے تو رویا ہے عمر بھر جانے وہ خود ہے غم یا ترا غم گسار ہے دل بھی ہمارا ہم سا...
Latest Articles
اس محبت کے کرم سے پہلے خود کو جیتا تھا میں تم سے پہلے حسرت و یاس و الم سے پہلے دل یہ مغرور تھا غم سے پہلے چوٹ لازم ہے شفا یابی کو کون سمجھا ہے ستم سے پہلے تم...
پابہ زنجیر یا آزاد آئے جو بھی آئے وہی ناشاد آئے جس گلی سے ہو محبت کا گزر کب وہاں سے کوئی دل شاد آئے جان سے کم یہاں سودا نہ ہوا تمہیں شکوہ ہے کہ برباد آئے تم...
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا توڑ کر تعلق میں، در کھلے بھی رکھتا...