ساتھ جب دور نکل آتے ہیںلوگ مجبور نکل آتے ہیں
جہاں چھڑ جائے وفا کا قصہآپ مشہور نکل آتے ہیں
…………….. اتباف ابرک
ساتھ جب دور نکل آتے ہیںلوگ مجبور نکل آتے ہیں
جہاں چھڑ جائے وفا کا قصہآپ مشہور نکل آتے ہیں
…………….. اتباف ابرک
بیاں سے ذکر تیرا جائے گا ابسبھی کچھ اور لکھا جائے گا اب تجھے خوابوں سے تو رخصت کیا ہےخیالوں سے مٹایا جائے گا اب ہے اپنى ذات پر تجھ کو بھرم جووہ مٹی میں ملایا...
اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتےدل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے یہاں ملتی نہیں ہیں تعبیریںہاں مگر خواب ہیں حسیں ملتے ہم کو مانگا نہیں گیا دل سےکیسے ممکن تھا ہم نہیں...
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا توڑ کر تعلق میں، در کھلے بھی رکھتا...