ملنا ہے اگر ہم سے تو پڑھ لیجئے ہم کوہم لوگ تری آنکھ کے پانی میں ملیں گے
………… .. اتباف ابرک
ملنا ہے اگر ہم سے تو پڑھ لیجئے ہم کوہم لوگ تری آنکھ کے پانی میں ملیں گے
………… .. اتباف ابرک
ہچکیاں تو یہی بتاتی ہیںتو بھی ہم سے بچھڑ کے زندہ ہے
………………………. .. اتباف ابرک
یہ معما آج تک کوئی سمجھ پایا نہیںبے وفائی ہر طرف ہے بیوفا کوئی نہیں مارا، لوٹا، چین چھینا، در بدر، رسوا کیایہ دہائی ہر طرف ہے بیوفا کوئی نہیں...
اک بات یہی سوچ کے سنتا نہیں دل کی کچھ اور نئے غم ہی نشانی میں ملیں گے
….. …………… اتباف ابرک
دعوی نہیں، امید نہیں، رکھتے یقیں ہیںہم پھر سے اسی کوچہِِ فانی میں ملیں گے
…………… … اتباف ابرک
نہ دن ہیں اپنے نہ رات اپنینہ ذات اب ہے یہ ذات اپنی وہ آئے، بیٹھے ، اٹھے، گئے وہتھی مختصر کیا حیات اپنی تھی گفتگو سب نظر نظر میں تو کیا چھپاتا میں بات اپنی...
تجھ کو جب یاد نہیں رہتا میںکیسے برباد نہیں رہتا میں رونقیں ہیں جہاں کی جوبن پرایک آباد نہیں رہتا میں نہ قفس کوئی نہ صیاد ہے اب کیوں پھر آزاد نہیں رہتا میں...