گر نہیں ہے تو اسے مت کیجےیونہی ضائع نہ محبت کیجے کیا دکھاوے کا تعلق رکھنااس سے بہتر ہے کہ نفرت کیجے جو نہیں تیرا اسی کا ہوناہے حماقت نہ حماقت کیجے مار ڈالے گی...
GHAZALS
خیالوں میں جو سارے رہ گئے ہیںکہاں میرے وہ پیارے رہ گئے ہیں یوں مندہ کاروبارِ زندگی ہےخسارے ہی خسارے رہ گئے ہیں جو جیتے ہیں وہ دنیا داریاں ہیںتعلق کب ہیں نعرے...
زندگی میں ذرا مزا ناں تھاجب ترا حادثہ ہوا ناں تھا تو نے دیکھا ہے مجھ کو بکھرے ہوئےمیں تصادم زدہ سدا ناں تھا میں ہوں وہ موڑ جو کہ رستوں سےروز ہو کر جدا ، جدا...
کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئیراہ اندھی ہوئی طویل ہوئی ساری دنیا ہی ہو گئی منصف کیا محبت مری وکیل ہوئی چاہئے تو کہ تجھ پہ مرتے ہیں سوچئے یہ کوئی دلیل...
رستوں سے کیا گلہ ہے جو منزل یہاں نہیں جس پار تھا اترنا وہ ساحل یہاں نہیں مانا وہی ہے شہر، وہی بھیڑ بھاڑ ہےجس کو مری تلاش وہ محفل یہاں نہیں لازم ہمی...
اس سے پہلے کہ چھوڑ جاؤں تجھےزیست آ پھر سے آزماؤں تجھے تیری عادت ہے زخم دینے کیمیری خواہش ہے مسکراؤں تجھے موسمِ گل کو مات دینی ہےآ خزاؤں میں پھر ملاؤں تجھے جب...
ایک جاں تھی جو تم پہ وار چلےہم تو یوں زندگی گزار چلے مانگ لیتے ہیں روز ہی سانسیںدیکھئے کب تلک ادھار چلے یہ صلہ ہے کسی پہ مرنے کاوہ ہمیں بے رخی سے مار چلے ہے...
بیاں سے ذکر تیرا جائے گا ابسبھی کچھ اور لکھا جائے گا اب تجھے خوابوں سے تو رخصت کیا ہےخیالوں سے مٹایا جائے گا اب ہے اپنى ذات پر تجھ کو بھرم جووہ مٹی میں ملایا...
اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتےدل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے یہاں ملتی نہیں ہیں تعبیریںہاں مگر خواب ہیں حسیں ملتے ہم کو مانگا نہیں گیا دل سےکیسے ممکن تھا ہم نہیں...
اک مسلسل عذاب ہے یارویعنی دل کامیاب ہے یارو اب کسی کو نہیں طلب میریہر طرف سے جواب ہے یارو اک غلط سانس کی بھی گنجائشیہاں کب دستیاب ہے یارو زندگی بیچ ایک صحرا...