آسائشوں ،آرام سے تو دور ہی رہنا
مزدور تو مزدور ہے، مزدور ہی رہنا
بے رنگ سی اس دنیا کو رنگوں سے سجا کر
بے نام سا مرنے میں تو مشہور ہی رہنا
اندھیر چراغوں تلے ہوتا ہے نہ غم کر
روشن یہ جہاں کر کے تو بے نور ہی رہنا
کھا لے گی تجھے بھوک یہ چپ چاپ کسی دن
تب تک تجھے ظالم ہے یوں مجبور ہی رہنا
دن تیرا ہے پر خود ہی منا لیں گے یہ سارے
تو ایسی خرافات سے بس دور ہی رہنا
ابرک ترا جینا بھی ہے مزدور کے جیسا
تیری بھی تو عادت ہے کہ رنجور ہی رہنا
۔۔…………………………….۔۔اتباف ابرک